ملحد
کا اعتراض:
اگر پتھر کے مورتی کی پوجا پاٹ کرنا بے وقوفی ہے تو اسی پتھر کے بنے
شیطان کو کنکریاں مارنا کہاں کی دانشمندی ہے.
جواب:
پتھر کی مورتی کی پوجا کرنے میں دو احتمالات ہیں جس کی وجہ سے یہ غلط ہے۔
۱۔ کوئی پتھر کو خدا سمجھ کو اس کی پوجا کرتا ہے۔ اس کی شناعت تو واضح ہے
۲۔ کوئی خدا کو پوجنے کے لئے پتھر کو بطور علامت استعمال کرتا ہے۔ رب العالمین جو کہ پاکیزگی اور تقدس کے کمال پر ہے اس کے لئے انسانوں کے تراشے ہوئے پتھر کو علامت بنانا اس کی توہین ہے۔
اب اسی بات کو مسلمانوں کے نکتہ نظر سے دیکھیں۔
۱۔ کوئی مسلمان پتھر کو شیطان سمجھ کر مارتا ہے۔ ایسا کوئی مسلمان نہیں کرتا۔ اس لئے یہ بات سرے سے بے معنی ہوئی
۲۔ کوئی مسلمان پتھرکو علامتی طور پر استعمال کر کے شیطان سے اپنی نفرت اور لاتعلقی کا اظہار کرتا ہے۔ اگر اس میں شیطان کی توہین ہے تو پھر ہمیں اس میں کوئی عار نہیں ہے۔ اور اگر اس سے ملحدوں کو شدید قسم کی ذہنی پریشانی کا سامنا ہے تو پھر اس میں خیر ہی خیر ہے۔
خدائے رب العالمین اچھائی اور تقدیس کی علامت ہے۔ اور اس سے ہمارا تعلق ستائش، محبت، عبادت، خشیت اور حد درجہ احترام کا ہے۔ اس لئے رب العالمین کے لئے ایک پتھر کی علامت بنانا جو کہ مخلوق ہو اور ایک مخلوق کی شکل میں تراشی گئی ہو نہ صرف رب العالمین کی تقصیر و ناقدری ہے بلکہ انسان کے اندر پائے جائے والے جذبہ عبادت و محبت کی بھی توہین ہے۔
شیطان جو کہ شر، نفس پرستی اور تکبر کی علامت ہے اگر اس کے لئے پتھر کو علامت قرار دے کر اس کو دھتکارنے کے لئے سنگ باری کی جائے تو اس میں وہ اعتراض نہیں ہوسکتا جو کہ پتھر کو رب العالمین کی علامت بنانے میں ہوسکتا ہے۔
ملحدوں کے نزدیک اگر عبادت اور دھتکار ایک ہی قسم کا جذبہ ہے تو یہ جذبہ انہیں ہی مبارک ہو۔ ہم مسلمان محبت، تقدس اور ستائش کے لوازمات کچھ اور رکھتے ہیں اور نفرت کے لوازمات کچھ اور۔
یہ ملحد جس طرح نفرت اور محبت کے جذبے کو ملاتے ہیں اس سے ملحدوں کی نفسیات سمجھنے میں اچھی خاصی مدد ملتی ہے۔ اور اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہ ملحد ہوتے کیوں ہیں۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شیطان پر پڑنے والے پتھر براہ راست ملحدوں کے سر پر پڑتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment